Orhan

Add To collaction

اک ان چاہا رشتہ

 اک ان چاہا رشتہ
از سحر نور 
قسط نمبر10
آخری قسط

زری زین کے مصروف رویہ سے بے انتہا تنگ آگئی تھی۔ اب بھی وہ مسلسل موبائل میں تھا۔ اسے اب اپنی موجودگی کا خود احساس دلانا پڑتا تھا۔ 
بھیا!
ہممم۔۔ زین کا وہی مختصر جواب۔ جسکی اسے امید تھی۔  وہ پھیکی سی مسکراہٹ ہنس کر رہ گئی۔ 
بھیا آپ کے نزدیک ضرورت کی ڈیفینیشن کیا ہے؟
ہیں۔۔ کیا۔۔ یہ کس قسم کا سوال ہے۔ زین نے حیرانگی سے پوچھا۔ 
بھیا! بتائیں پلیز۔  
یہی جو آپکی طلب کو پورا کردے۔ 
اچھا۔  اگر آپکو بہت پیاس لگی ہو اور  پینے کیلئے  پانی کی جگہ جوس ملے اور کہا جائے پانی نہیں ہے تو آپ کیا کریں گے؟
بہنا کیا ہوگیا پہیلیاں کیوں بھجوا رہی ہیں صاف بتائیں کیا بات ہے۔ 
ہی ہی۔۔ زری دھیرے سے مسکرائی۔ 
بتائیں۔۔ زین نے اب منہ بنایا
آپ سے جو پوچھ رہی اسکا جواب دیں۔ 
پی لونگا۔۔ پیاس ہی ختم کرنی ہے نا۔ 
ہمممممم۔۔ زری کا دل بجھ گیا جیسے۔ 
بھیا!۔ ایک بات یاد رکھنا۔ کبھی بھی ضرورتوں کو حقیقی رشتوں پہ فوقیت مت دینا۔ کیونکہ پتہ۔  ضرورتوں کے متبادل آپکو ہر جگہ ہر موڑ پہ مل جائیں۔ مگر رشتے کھو جائیں تو یہ نہیں ملتے۔ یہ کھو جاتے ہیں کیونکہ انکا کوئی متبادل نہیں ہوتا۔ زری نے اپنی آنکھوں میں آئی نمی کو چھپا یا۔ اور وہاں سے چلی گئی۔ 
‏لہجہ بھی اجنبی سا تھا اور ان کا کلام بھی
‏کچھ کچھ نہیں محسن، بہت کچھ بدل گیا
( کاپیڈ)
💞💞⭕⭕🔯🔯🔯⭕⭕⭕💞💞⭕⭕🔯🔯💞⭕⭕
زین دو دن سے غائب تھا۔ زری مسلسل کوشش کر رہی تھی اس سے رابطہ کرنے کی مگر نتیجہ بے سود۔ 
تیسرے دن جب وہ ڈیپارٹمنٹ سے نکلی تو اسے سامنے زین آتا دکھائی دیا۔ 
کدھر تھے آپ۔ زری نے اسے آگے سے جاکر روک لیا اور رکتے ہی سوال کر ڈالا۔ 
کہیں نہیں بہنا۔۔ بس وہ۔۔ زین کے چہرے سے اداسی صاف واضح ہورہی تھی۔ اسکا چہرہ اترا ہوا تھا۔ 
کیا وہ۔۔ میں مسلسل کوشش کرتی رہی۔۔ پر کوئی جواب نہیں تھا۔ حد ہے۔ ایک بار بتا دینے میں کیا چلا جاتا اپ کا۔ ایک میسج ہی تو کرنا تھا۔۔ کہ وہ کرنے کا وقت نہیں تھا۔ کوئی مرتا ہے مر جائے آپکی بلا سے۔  زری بے انتہا غصہ میں تھی۔ 
بہنا موبائل نہیں تھا میرے پاس۔ زین نے تھکے ہوئے لہجے میں کہا۔ کیوں۔ کدھر گیا۔ 
توڑ دیا۔۔۔۔ زین کا وہی مختصر جواب ۔
توڑ دیا۔۔ کیا مطلب توڑ دیا۔ دماغ تو درست تھا۔؟ زری نے اب حیرانگی سے پوچھا
جی درست تھا۔۔ 
کیا ہوا بھیا ایسے کیوں کر رہے ہیں۔ کیا ہوا۔۔ زری کافی پریشان ہوگئی تھی۔ 
بہنا۔ وہ مجھے مسلسل اگنور کرتی رہی۔ میں اس سے بات کرنا چاہتا تھا۔ مگر وہ اپنے کاموں میں بزی تھی۔ اخر اسے سمجھ کیوں نہیں آتا کہ میں ویٹ کرتا ہوں اسکا۔ میں نے اسے شادی کا بھی بولا۔ پہلے کوئی جواب نہیں دیا اس نے۔ مگر بعد میں کہا کہ وہ ایسا کچھ نہیں سوچتی بس غصہ آیا سیل فون توڑ دیا۔ تاکہ نہ یہ رہے نا میں اس اذیت سے گزروں۔۔۔ زین ہارے ہوئے لہجے میں اسے سب کہہ رہا تھا۔
زری بس خاموشی سے سنتی چلی گئی۔ اسکا دل دہایاں دے رہا تھا کہ بولو زین سے کہ وہ بھی تو یہی محسوس کرتی تھی۔ وہ بھی تو اس کا انتظار کرتی تھی۔ مگر وہ تو مصروف ہوگیا تھا۔ وہ اسے کس لمحے اکیلا کر گیا یہ احساس اسے کیوں نہیں ہوا۔ آج خود پہ گزر رہی ہے تو اتنی تکلیف۔ ۔ 
آپ خود ہی تو کہتے ہیں جو اللّه‎‎ پاک کرتے صحیح کرتے ہیں۔ پریشان نہ ہوں۔ سب ٹھیک ہوجائے گا۔ زری نے خود کو مضبوط کرتے ہوئے زین کو تسلی دی۔ 
ہمممم۔ زین بس اتنا ہی کہہ سکا۔ 
⭕⭕💞💞🔯🔯🔯⭕⭕⭕🔯🔯🔯⭕⭕🔯🔯⭕💞💞
معمولات واپس آرہے تھے۔ زری اب پہلے کی طرح ہر چیز کو سر پہ سوار نہیں کرتی تھی۔ مگر ایک بات وہ مسلسل محسوس کر رہی تھی کہ اب اسکا اور زین کا رشتہ بہت کمزور ہوچکا۔ وہ چاہ کر بھی اس رشتے پہلے جیسی چاشنی نہیں لاسکتی تھی۔ 
اسجد کے متعلق اسے جب بھی خیال آیا تو بس وہ خود پہ ہنس دیتی کہ آخر اس نے ایک گھٹیا انسان کیلئے اپنا اتنا وقت برباد کردیا
کسی کو یہ کہنے کی نوبت نہ آنے دینا کہ!
وَافُوضَ امری الی اللہ"
میں اپنا مقدمہ اللہ کے ہاں پیش کرتی ہوں.
یاد رکھنا! 
کسی کے یہ کہنے سے پہلے معاملہ سُلجھا لینا کیونکہ اُس کے ہاں نہ جج بکتے ہیں نہ ہی گواہ خریدے جاسکتے ہیں اور نہ ہی وکیل 
کیونکہ!  وہ خود ہی گواہ، خود ہی وکیل، اور خود ہی جج ہے
اُس کے فیصلے پھر ٹلتے نہیں۔
وہاں ترازو بھی انصاف کے تلتے ہیں....(کاپیڈ)
زری نے ایک لمبا سانس لیا اور سر جھٹک کر پھر سے خود کو مصروف کر لیا۔ 
⭕⭕⭕⭕⭕⭕⭕⭕⭕⭕⭕⭕⭕⭕⭕⭕⭕⭕⭕
لاسٹ سمیسٹر کے فائنل چل رہے تھے۔ زری نے سوچ لیا تھا کہ اب اسے کیا کرنا ہے۔ 
زین کافی دنوں سے اسے نظر نہیں آرہا تھا۔ 
اس نے اس کے نمبر پہ اس سے رابطہ کیا تو اس نے بتایا کہ وہ مسلسل تیز بخار میں مبتلا ہے۔ 
یا اللّه‎‎۔۔ بھیا اپ نے مجھے بتایا کیوں نہیں۔ 
بہنا بس حالت ہی ایسی تھی۔  
ٹھیک ہے خیال رکھئے اپنا۔ 
جو بھی تھا زری اس پہ زرا سی بے آنچ برداشت نہیں کر سکتی تھی۔ 
گھر آکر اس نے قرآن کھولا۔ اسے اپنا ہر حل اب اسی جگہ ملتا تھا۔  زری نے سورۃ یٰسین کھولی اور دل سے اس کو پڑھا۔ وہ مسلسل رو رہی تھی۔ 
اللّه‎‎ پاک۔۔ آپ جانتے ہیں سب۔ میں کچھ کہہ بھی نہیں سکتی آپ کو۔ مجھے مجھے بہت ڈر لگتا آپ سے۔ پلیز میری مدد کریں۔ 
بھیا کو ٹھیک کر دیں۔ انکی ہر پریشانی کو دور کر دیں۔ میں جانتی ہوں وہ میرے لئے محرم نہیں ہیں پر اللّه‎‎ پاک وہ ہر محرم سے بڑھ کر مجھے عزیز ہیں۔ 
میرے سے انکی تکلیف بلکل برداشت نہیں ہوتی۔
آپ رحم کریں۔ پلیز۔ 
میں جانتی ہوں آپ کو برا لگتا ہے نا کہ میں ان کے ساتھ کیوں ہوں۔ 
مجھے آپ کی قسم۔ نہیں رہوں گی۔ 
مجھے ان کی زندگی کیلئے یہ رشتہ قربان بھی کرنا پڑا تو کردوں گی۔ 
میں اس سے رشتہ دستبردار ہو جاؤں گی صرف آپ کیلئے۔ 
پر مجھے انکی خوشی چاہیے۔ پلیز دے دو۔  
وہ سِسک رہی تھی۔ 
پلیز ان کی زندگی خوشیوں سے بھر دو ہر مشکل سے باہر نکال لو۔ رحم کرو اللّه‎‎ پاک۔ پلیز 
میں آپ سے وعدہ کرتی ہوں۔ میرے لیے سب سے قیمتی وہی ہیں۔ اپ کہتے ہیں نا میرے لیے اپنی قیمتی چیز چھوڑ دو تو آپ خوش ہوتے ہیں۔ 
میں ختم کر دوں گی سب۔ پکا وعدہ۔ 
اس رات وہ لمحہ بھر کیلئے بھی سو نہ پائی تھی۔ اور مسلی اسکی آنکھوں سے آنسو جاری رہے۔ 
بہت بھاری ڈیل ہوئی تھی۔
میرا اِک اَن چاہا رشتہ
ہر رشتے سے بڑھ کر عزیز تھا
پر ٹوٹنے میں لمحہ بھی نہ لگا
دلوں کے بچھڑنے میں پل بھی نہ لگا
⭕⭕⭕⭕⭕⭕⭕⭕⭕🔯🔯🔯🔯🔯🔯🔯🔯⭕⭕⭕⭕
ہم نے کہنا نہیں اللہ حافظ
ہم نے یکدم چھوڑ جانا ھے
کاپیڈ
اسے زین نے بتایا کہ اب وہ پہلے سے کافی بہتر ہورہا ہے۔ 
زری جیسے جیسے دن گزر رہے تھے وہ مزید ٹوٹ رہی تھی۔ 
آخری پیپر والے دن جب اسکا یونیورسٹی میں بھی شاید آخری دن تھا اس نے زین سے سب صاف صاف کہہ دینے کا تہیہ کیا تھا۔ 
وہ خود کو کافی مضبوط شو کروا رہی تھی۔ مگر اندر سے وہ ریزہ ریزہ ہورہی تھی۔
بہنا۔۔ آپ کو پتہ ماما پاپا میری انگیجمنٹ کر رہے ہیں۔ زین آج کافی خوش اور نکھرا ہوا دِکھ رہا تھا۔ 
ماشااللہ بہت اچھی بات ہے۔ زری نے مصنوعی مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔ 
ہاں یہ دیکھیں۔ وہ اب موبائل سے اسے اپنی فیانسی کی تصاویر دکھا رہا تھا۔ 
کیسی ہے۔۔ زین نے سوالیہ انداز میں زری کو دیکھا۔ 
ماشااللہ بہت اچھی ہے۔اللّه‎‎ پاک اپکے حق میں بہتر کریں۔  زری نے دل سے کہا۔ 
زری نے محسوس کیا زین کافی خوش ہے۔ اور پہلے کی وہ ساری فریسٹریشن اسکے چہرے سے ختم ہوگئی تھی۔ 
جو سب کچھ ہوا تھا وہ بھول گیا تھا یا بھولنے والا تھا مگر جو بھی تھا وہ اب خوش تھا۔ 
زری کے دلی سکون کیلئے یہی کافی تھا کہ اب زین کی زندگی میں کوئی ایسا ہے جو شاید اسے اب چھوڑ کر نہ جائے۔ اسے دھوکہ نہیں دے گا۔  
پتہ میری بات بھی ہوئ ہے اس سے۔ زین نے جھجکتے ہوئے کہا۔ 
اچھا ااا آہم۔ آہم۔۔ہاہاہااا۔۔ زری نے اسے چھیڑتے لہجے میں کہا۔ 
زین زری کر اسطرح کرنے پہ کافی جھینپ گیا۔ 
بھیا مجھے آپ سے کچھ کہنا ہے۔ 
جی کہیں۔۔ بلکہ جو جی میں آئے کہیں۔ مجھے پتہ ہے میں بہت اگنور کیا اپ کو۔ اس کا احساس ہے مجھے۔ 
پر اب نہیں کرونگا پکا۔ زین نے ایک امید سے کہا۔ 
ہی ہی۔  بہت شکریہ آپ کا۔ 
شکریہ کس لیے۔۔ بلکہ میں تو سوری کر رہا ہوں آپ سے۔  سچ میں دل سے سوری۔ 
پتہ نہیں کب کب اپ کا کا دل دکھا دیا میں نے۔ سوری ۔۔ معاف کر دیں مجھے۔ 
زری اب آنسو کو بہت مشکل سے کنٹرول کر رہی تھی۔ 
💔اتنا تو حوصلہ میرے جذبوں کو دے خدا 
میں تلخیِ حیات کا شکوہ نہ کر سکوں 
شبنم کی طرح گِر کے بھی خاموش ہی رہوں
خوشبو کی طرح درد کا چرچا نہ کرسکوں💔💔😑
کاپیڈ
بھیا!۔ آپ خوش ہیی میرے لیے یہی کافی ہے۔ میں کیا معاف کرنا آپکو۔
آپ نے کب کوئی غلطی کی ہے ۔۔ زری دھیرے دھیرے کہہ رہی تھی۔ 
آپ نے تو مجھے جینا سکھایا ہے۔ زندگی کو کیسے جیتے ہیں مجھے اپ سے بہتر پہلے کبھی کسی نے نہیں بتایا۔ 
رشتے کیا ہوتے ہیں۔ انکی کیا اہمیت ہوتی ہے۔  یہ سب آپ سے سیکھا ہے۔ 
یہ بھی سیکھا ہے کہ کسی نئے کے آجانے سے پرانے رشتے کیسے زنگ پکڑتے ہیں۔۔ سب کچھ آپ کا ایک ایک عمل مجھے حفظ ہے۔ 
میرے لئے باقی کی زندگی گزارنے کیلئے وہ سب کافی ہے۔ 
بس مزید اپ کا احسان نہیں لے سکتی۔ 
کیا مطلب۔۔ یہ کس قسم کی باتیں کر رہی ہیں آپ۔۔ زین کو جیسے کچھ غلط ہونے کا احساس ہوا۔
میں اپ کے ساتھ اب مزید نہیں چل سکتی۔۔ ہمیں یہی سے اپنے راستے الگ کرنے ہیں۔ 
بہنا۔۔ یہ اپ کیا کہہ رہی ہیں۔  الگ ہونا۔ مطلب۔۔ آپ سچ میں۔۔ زین کو اچھا خاصا جھٹکا لگا۔ 
میری آپکو شاید اب مزید ضرورت نہ ہو۔ آپ اپنی زندگی میں ہمیشہ خوش رہیں آباد رہیں۔ ہمیشہ میری دعا آپ ساتھ ہی رہے گی۔ زری مسلسل آنسوؤں کے گھونٹ پی رہی تھی۔ 
کبھی بھائی بھی الگ ہوۓ ہیں بہنوں سے۔۔ بہنا یہ آپ کیا کہہ رہی ہیں۔ زین نے شکستہ لہجے میں کہا۔ 
میرے لئے اب ممکن نہیں ہے۔ مجھے جانے دیں۔ 
یعنی آپ سوچ سمجھ کر آئی ہیں سب۔ زین نے زری کی جانب اپنی سرخ ہوتی آنکھوں سے دیکھا۔ 
ہاں۔۔ یہی سمجھ لیں۔ 
میرا روکنا بیکار ہے۔ اپ نہیں رکیں گی۔ ٹھیک ہے بہنا۔۔ جیسے آپ کی مرضی۔ لیکن زندگی میں کہیں بھی کسی بھی لمحے آپ کو میری ضرورت پڑی۔۔ مجھے بلا لینا۔ زین اٹھ کھڑا ہوا۔ 
ٹھیک۔۔ 
چلتا ہوں۔ اپنا خیال رکھنا ہمیشہ۔ اللّه‎‎ حافظ۔۔ 
آپ بھی۔۔ خوش رہیں۔  ہمیشہ۔۔ اور شکریہ ہر چیز کیلئے۔ اللّه‎‎ حافظ۔ 
زین نے اس کے آخری لفظ بمشکل سنے اور وہاں سے چلا گیا۔ زری اپنی دھندلاتی آنکھوں سے اسے دور جاتا دیکھتی رہی۔ 
"صبر کی ایک بات بہت اچھی ہے، جب آ جاتا ہے تو کسی کی طلب نہیں رہتی"
ختم شد۔ 

   2
0 Comments